Ali Zaryoun Poetry

120+ Latest Ali Zaryoun Poetry

Famous Urdu artist Ali Zaryoun made an interminable affect with his profoundly deplorable verse. His verse matches with feelings that connect the souls of watchers and supporters, advertising a melodic fascination from childhood.

Ali Zaryoun Verse in urdu is a verbal embroidered artwork of capable sentiments. He frequently utilizes verse in arrange to express the enchant of collaborating, the trouble of dissimilarity, and the complicated nature of adore. All the contracts are profoundly allegorical and produce a wide extend of sentiments in the reader.

The broadness of Ali Zaryoun Verse status is one of its interesting highlights. His expressions break over challenges and interface to individuals from each stage of life. Ali Zaryoun verse 2 lines has the control to make a significant connection to the peruser, in spite of the subject matter—be it anguish of a broken heart or a wish for a modern starting make a important connection to the peruser, in spite of the subject matter—be it anguish of a broken heart or a wish for a modern beginning.

Ali Zaryoun Poetry

Besides the themes, words and pictures are wherever Ali Zaryoun succeeds. The consolidation of parallelism gives astonishing photographs, changing over his verse gets to be an experience of sensations and visuals instep of entirely an layout of phrases.

In a world where verse is now and then seen as an old create, Ali Zaryoun verse hindi is a shinning case of both innovation and bequest. His verse ever falls flat to pull in and spur themselves, standing as an yearly update of the elevated potential of verse to rouse, clarify, and create the human character. If you need William Shakespeare sonnet than tap here

Ali Zaryoun Poetry

Tujhe bhi mera gila bas gila dekhai dia
Pata chala ke tujhe bhi mera pata koi nahi

تجھے بھی میرا گلہ بس گلہ دکھاۂی دیا
پتا چلا کہ تجھے بھی میرا پتا کوۂی نہیں

Mein tera yaar hoon dushman bhi jante hai tere
Tu yaar hai mujhe  yaar ku nahi lagta

میں تیرا یار ہوں دشمن بھی جانتے ہیں تیرے
تویارہے تومجھے یارکیوں نہیں لگتا

Apni koi eid nahi
Apni tu qurbani hai

اپنی کوۂی عید نہیں
اپنی تو قربانی ہے

Tum ab tak munafiq dilon mein rahi ho
mere dil ki ab o hawa mukhtalif hai

تم اب تک منافق دلوں میں رہی ہو
میرے دل کی آب و ہوا مختلف ہے

Yeh sakht din tu bahana hai dost warna tu
teri kab ki tamana thi judah ho jaye

یہ سخت دن تو بہانہ ہے دوست ورنہ تو
تیری تو کب کی تمنا تھی جدا ہو جاۂے

Ankh utha kar bhi nahi takti
Pakii apne yaar ki hai

آنکھ اٹھا کر بھی نہیں تکتی
پکی اپنے یار کی ہے

Uss tak meri tanhai nahi pohnche gi Zaryoun
Taktarfa mohabat ka diya jalta rahe ga

اس تک مری تنہاۂي نہیں پہنچے گی زریون
یکطرفہ محبت کا دیا جلتا رہے گا

Tera sath raha tera yaar raha
Teri yaad meri mazdoori rahi

تیرا ساتھ رہا تیرا یار رہا
تیری یاد مری مزدوری رہی

Ab mery haal se ku tum ko pareshani hai
Ab tu tum mujh se mohabat bhi  nahi karte ho

اب مرے حال سے کیوں تم کو پریشانی ہے
اب تو تم مجھ سے محبت بھی نہیں کرتے ہو

Tumhare phone mein ek yaad marne waali hai
Jo ho sakay meri tasveer ki madad karna

تمہارے فون میں اک یاد مرنے والی ہے
جو ہوسکے مری تصویر کی مدد کرنا

Tu nahi tha magar yeh dilasa zaroori tha mere liye
Tu yahin hai main khud ko batata raha muskurata raha

تو نہیں تھا مگر یہ دلاسہ ضروری تھا میرے لیے
تو یہیں ہے میں خود کو بتاتا رہا مسکراتا رہا

Teri ankhain shehr banti ja rahi hain dosta
Hum muzaafati bhi tujh mein gumshuda ho jayein gy

تیری آنکھیں شہر بنتی جارہی ہیں دوستا
ہم مضافاتی بھی تجھ میں گمشدہ ہو جاءیں گے

Kya maloom ke ab wo khusbhu kis Ghar ko mehkaye Gi
Khawab shuroo kidhar hota hoi aur kidhar mil jata hai

کیا معلوم اب وہ خوشبو کس گھر کو مہکاۂے گی
خواب شروع کدھر ہوتا ہے اور کددھر مل جاتا ہے

Yaar kya hai jo musibat mein tasalli tak na de
Sher kya hai jo kisi ke zakhm ko dhota na ho

یاد کیا ہے جو مصیبت میں تسلی تک نہ دے
شعر کیا ے جو کسی کے زخم کودھوتا نہ ہو

Bichad gaya hon magar yad karta rehta hon
Kitab chor chuka hon parhaayi jari hai

بچھڑ گیا ہوں مگریاد کرتا رہتا ہوں
کتاب چھوڑ چکا پرھاۂی جاری ہے

تم کسی دن جو چمکتا ہوا دیکھو مجھ کو
جان لینا یہ زرِ عشق کی تابانی ہے
میرے شبدوں میں اگر اپنا سراپا دیکھو
سوچ لینا یہ نمِ ہجر کی حیرانی ہے

کسی دربار کی آمین بھری خلوت میں
عین ممکن ہے تمھیں میرا پتا مل جائے
یہ بھی ہو سکتا ہے میں تم کو ملوں یا نہ ملوں
لیکن اس کھوج میں خود تم کو خدا مل جائے

اپنے ٹیرس سے نظر کرنا کبھی مشرقی سمت
نفس گم کردہ نظاروں میں ملوں گا تم کو
اور شبِ قدر تلاشو تو مجھے بھی تکنا
طاق راتوں کے ستاروں میں ملوں گا تم کو

سخت بزدل ہیں کہ جو عشق میں تھک جاتے ہیں
میں تو ہاں ! تم سے بچھڑ کر بھی تمھارا رہوں گا
سانس بن جاوں گا ہر گھٹتے ہوئے سینے کی
ہر دُکھے دل کے لئے ایک سہارا رہوں گا

کیا کلیمی سے بھلا عشق کلامی کم ہے ؟
بادشاہی نہ سہی ! دل کی غلامی کم ہے ؟
کیا یہ کم ہے؟ کہ تمھیں دیکھوں، دِکھے کُل دنیا
کیا یہ کم ہے ؟ کہ لکھوں عشق ! پڑھے کل دنیا

یارِ من عشق طلب عشق میں سب عشق سند
جذبِ من عشق ازل عشق ابد عشق احد !
عشق دربار بھی سُن کار بھی سرکار بھی عشق
عشق تلوار بھی آزار بھی دلدار بھی عشق
عشق ہو جائے تو کچھ اور کہاں ہوتا ہے !
کچھ نہیں ہوتا وہاں ! عشق جہاں ہوتا ہے !

کسی دربار کی آمین بھری خلوت میں
عین ممکن ہے تمھیں میرا پتا مل جائے

یہ بھی ہو سکتا ہے میں تم کو ملوں یا نہ ملوں
لیکن اس کھوج میں خود تم کو خدا مل جائے

چادر کی عزت کرتا ہوں اور پردے کو مانتا ہوں
ہر پردہ پردہ نہیں ہوتا اتنا میں بھ جانتا ہوں

میں جانتا ہوں وہ غصے میں کس حد تک جا سکتی ہے
اپنی زبان پہ قابو رکھو میں اس کو پہچانتا ہوں

سارے مرد ہی اک جیسے ہیں تم نے کیسے کہہ ڈالا
میں بھی تو اک مرد ہوں تم کو خود سے بہتر مانتا ہوں

میں نے اس سے پیار کیا ہے ملکیت کا دعوٰی نہیں
وہ جس کے بھی ساتھ ہے میں اس کو بھی اپنا مانتا ہوں

تم ثروت کو پڑھتی ہو
کتنی اچھی لڑکی ہو

بات نہیں سنتی ہو کیوں
غزلیں بھی تو سنتی ہو

کیا رشتہ ہے شاموں سے
سورج کی کیا لگتی ہو

لوگ نہیں ڈرتے رب سے
تم لوگوں سے ڈرتی ہو

میں تو جیتا ہوں تم میں
تم کیوں مجھ پہ مرتی ہو

آدم اور سدھر جائے
تم بھی حد ہی کرتی ہو

کس نے جینس کری ممنوع
پہنو اچھی لگتی ہو

تیری خوشیوں کا سبب یار کوئی اور ہے ناں
دوستی مجھ سے اور پیار کوئی اور ہے ناں

جو تیرے حسن پہ مرتے ہیں بہت سے ہوں گے
پر تیرے دل کا طلبگار کوئی اور ہے ناں

تُو میرے اشک نہ دیکھ، اور فقط اتنا بتا
میں نہیں ہوں تیرا دلدار کوئی اور ہے ناں

اس لئیے بھی تجھے دنیا سے الگ چاہتا ہوں
تُو کوئی اور ہے، سنسار کوئی اور ہے ناں

زنِ حسین تھی اور پھول چٗن کے لاتی تھی
میں شعر کہتا تھا وہ داستاں سناتی تھی

منافقوں کو میرا نام زہر لگتا تھا
وہ جان بوجھ کے غصہ انھیں دلاتی

میں تیغ لے کے نکلتا تو لوگ دیکھتے تھے
وہ اسم پڑہتی تھی اور بھیڑ چھٹتی جاتی تھی

عرب لہو تھا رگوں میں، بدن سنہرا تھا
وہ مسکراتی نہیں تھی، دیئے جلاتی تھی

اٗسے کسی سے محبت تھی اور وہ میں نہیں تھا
یہ بات مجھ سے زیادہ اسے رولاتی تھی

یہ پھول دیکھ رہے ہو، یہ اسکا لہجہ تھا
یہ جھیل دیکھ رہے ہو، یہاں وہ آتی تھی

میں کچھ بتا نہیں سکتا وہ میری کیا تھی علیؔ
کہ اسکو دیکھ کے بس اپنی یاد آتی تھی

تہمت تو لگا دیتے ہو بیکاری کی ہم پر
پوچھو تو سہی کس لیے بیکارہوئے ہیں

میں نے اس سے پیار کیا ہے ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا
وہ جس کے بھی ساتھ ہے میں اس کو بھی مانتا ہوں

غالبؔ نے عشق کو جو دماغی خلل کہا
چھوڑیں یہ رمز آپ نہیں جان پائیں گے

آگے تو آنے دیجئے رستہ تو چھوڑیئے
ہم کون ہیں یہ سامنے آ کر بتائیں گے

جو حوصلہ تھا اسے چھوڑنے میں خرچ کِیا
اب اس کو بھولنے کی مجھ سے بات مت کرنا

چائے پیتے ہیں کہیں بیٹھ کہ دونو بھائی
جا چکی ہے نا تو بس چھوڈ چل آ جانے دے

میں جواباً بھی جنہیں گالی نہیں دیتا وہ لوگ
میری جانب سے اسے خاص محبت سمجھیں

منافقین تصوف کی موت ہوں میں علیؔ
ہر اک اصیل ہر اک بے ریا کے ساتھ ہوں میں

میں اولین کی عزت میں آخرین کا نور
وہ انتہا ہوں کہ ہر ابتدا کے ساتھ ہوں میں

سفر شروع تو ہونے دے اپنے ساتھ مرا
تو خود کہے گا یہ کیسی بلا کے ساتھ ہوں میں

زمانے بھر کو پتا ہے میں کس طریق پہ ہوں
سبھی کو علم ہے کس دل ربا کے ساتھ ہوں میں

میں چھو گیا تو ترا رنگ کاٹ ڈالوں گا
سو اپنے آپ سے تجھ کو بچا کے ساتھ ہوں میں

یہی تو فرق ہے میرے اور ان کے حل کے بیچ
شکایتیں ہیں انہیں اور رضا کے ساتھ ہوں میں

منا بھی لوں گا گلے بھی لگاؤں گا میں علیؔ
ابھی تو دیکھ رہا ہوں اسے خفا کر کے

سفر شروع تو ہونے دے اپنے ساتھ مرا
تو خود کہے گا یہ کیسی بلا کے ساتھ ہوں میں

یہ کیوں کہا کہ تجھے مجھ سے پیار ہو جائے
تڑپ اٹھا ہوں ترے حق میں بد دعا کر کے

میں جوتیوں میں بھی بیٹھا ہوں پورے مان کے ساتھ
کسی نے مجھ کو بلایا ہے التجا کر کے

سکوت شام کا حصہ تو مت بنا مجھ کو
میں رنگ ہوں سو کسی موج میں ملا مجھ کو

اصولی طور پہ مر جانا چاہیے تھا مگر
مجھے سکون ملا ہے تجھے جدا کر کے

عصر کے وقت میرے پاس نہ بیٹھ
مجھ پہ اک سانولی کا سایہ ہے

بات بھی کیجیے دیکھ بھی لیجیے
دیکھ بھی لیجیے بات بھی کیجیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *